تلنگانہ بی جے پی نے تلنگانہ ریزرویشن ایکٹ کے ذریعہ بی سی ای گروپ کے
مسلمانوں کے ریزرویشن کی حد میں اضافہ کے خلاف ریاست بھر میں بڑے پیمانے پر
احتجاج کا منصوبہ تیار کیا ہے۔میڈیا سے بات کرتے ہوئے تلنگانہ بی جے پی کے
صدر کے لکشمن نے کہا کہ اس ر یزرویشن ایکٹ کی کوئی فنی اور قانونی حیثیت
نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ وزیراعلی کے چندرشیکھر راو نے مودی کے بیان پر
ایوان کو گمراہ کیا ہے۔
انہوں نے اعادہ کیا کہ بی جے پی مسلمانوں کی ترقی کے خلاف نہیں ہے بلکہ
مذہب کی بنیاد پر ریزرویشن کی فراہمی شدید قابل مذمت ہے۔انہوں نے کہا کہ
مسلم ریزرویشن میں اضافہ سے بی سی طبقہ سے ناانصافی ہوگی۔انہوں نے کہاکہ بی
سی طبقہ سے مکمل انصاف کرنے کا وزرا نے انتخابی وعدہ کیا تھا تاہم وہ اس
میں ناکام ہوگئے ہیں۔انہوں نے الزام لگایا کہ صرف مسلمانوں کی خوشامد کرنے
کے لئے ہی ریزرویشن کے فیصد میں اضافہ کیا گیا ہے۔
لکشمن نے کہا کہ وزیراعلی چندرشیکھرراو نے واضح کیا تھا کہ مسلمانوں
کے
ریزرویشن میں اضافہ سے بی سی طبقہ سے کوئی ناانصافی نہیں کی گئی ہے ۔لکشمن
نے کہا کہ مسلمانوں کو چار فیصد ریزرویشن پہلے ہی ریاست میں حاصل ہیں ۔ان
ریزرویشن کی بنیاد پر گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کے انتخابات میں
بی سی طبقہ کی نشستوں پر مسلم امیدوار کامیاب ہوئے ۔ کیا یہ بی سی طبقہ سے
ناانصافی نہیں ہے؟ انہوں نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ مسلمانوں کے لئے
ریزرویشن کے حد میں اضافہ پر بی سی طبقہ سے ہورہی ناانصافی پر ریاستی
کابینہ میں شامل بی سی وزرا بھی خاموش ہیں۔اعلی افسروں اور وزرا کو چاہئے
کہ وہ اس مسئلہ پر وزیراعلی کو توجہ دلائیں۔
انہوں نے سوال کیا کہ حکومت آبادی کے لحاظ سے بی سی اور ایس سی طبقات کو
کو ریزرویشن فراہم کرنے میں کیوں ناکام ہوگئی ہے؟انہوں نے گھر گھر کئے گئے
سروے کی تفصیلات کے انکشاف کا بھی مطالبہ کیا۔ لکشمن نے کہاکہ پارٹی کے
قومی صدرامیت شاہ 23مئی سے تلنگانہ کا تین روزہ دورہ کریں گے جہاں وہ مختلف
پروگراموں میں شرکت کریں گے۔